ڈ یو و س 24 جنوری ( ایجنسیز) سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیوس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ فوجی ایکشن بھی شدت پسندی کے خاتمے کے حل کا حصہ ہے۔ منظم حکمت عملی سے دہشتگردوں کو روکا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملالہ یوسفزئی بچوں کی تعلیم کے لیے امید کی کرن ہیں، دہشت گردی وہاں جنم لیتی ہے جہاں حکومتی ادارے کمزور ہوں۔ امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ عالمی اتحاد نے داعش کوکمزورکردیا ہے۔ دعش اور دیگر تنظیموں کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ داعش سے کسی ایک ملک نہیں بلکہ دنیا کوخطرات کو لاحق ہیں۔ عرب اور
یورپی ممالک مل کر داعش کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ 4 ماہ پہلے داعش بغداد پرقبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہی تھی۔ پرتشدد انتہا پسندی دنیا کے لیے سنگین خطرے کا باعث بنی ہوئی ہے، جس کا مقابلہ مل کرہی کیا جا سکتا ہے تاہم، انھوں نے واضح کیاکہ اسلام ایک پرامن مذہب ہے اور یہ بات صریحاً غلط ہوگی کہ دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کے لیے کسی طوراسلام کو قصوروار ٹھہرایا جائے۔ اسلام اپنے ماننے والوں کوامن وسلامتی کا درس دیتا ہے جبکہ دہشت گردی یا پرتشدد انتہاپسندی چند افراد کا قبیح ذاتی فعل ہے۔ یہ ذاتی عناصر ہی ہیں جو مذہب کا نام لے کر دنیا میں تباہی، قتل عام اور بربادی پھیلا رہے ہیں، جس کی مذہب ہرگز اجازت نہیں دیتا۔